حسینؑ کا ہے

Posted by AK in 1. Islam, Karbala, Nasheed | 2 Comments

ہے سالِ نو کہ مہینہ کوئ حسینؑ کا ہے
کہ ماہِ زرد پہ گریہ کوئ حسینؑ کا ہے

شروع ہو کوفے کی گلیوں سے یا مدینے سے
لہو ہے، درد ہے، قصہ کوئ حسینؑ کا ہے

چلے مدینہ سے ناناﷺ کا چھوڑ کے روضہ
جو اشک اشک ہے، رستہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام سیدہ صغرٰیؑ کے آنسووں پر ہو
کہ پیچھے رہ گیا روتا کوئ حسینؑ کا ہے

وہ اور ہونگے جو حج کو سمجھ سکیں منزل
جو سنگِ میل ہے مکّہ کوئ حسینؑ کا ہے

چلے ہیں چھوڑ کے مکہ کی رونقیں ساری
کہ منتظر کہیں کعبہ کوئ حسینؑ کا ہے

وہ جانتے ہیں سبھی اہلِ مکر و حیلہ کی
ہوا نہیں کبھی کوفہ کوئ حسینؑ کا ہے

بلا کے پھیر لیا منہ نبیﷺ کے پیاروں سے
دیارِ غیر میں تنہا کوئ حسینؑ کا ہے

شہید باپ ہے پھرتے ہیں دربدر بچے
نہیں لحاظ بھتیجا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام عون و محمد کے صبر پر بھیجو
کیا اہلِ کوفہ میں ان سا کوئ حسینؑ کا ہے؟

پڑاو ڈال دیا سرخ دیکھ کر مٹی
کہ معتبر سا یہ خطہ کوئ حسینؑ کا ہے

عجیب کرب و بلا جس کے نام کا حصہ
وہاں پہ قافلہ ٹھرا کوئ حسینؑ کا ہے

سبھی رضا میں ہیں راضی امام کے پیارے
کبھی کیا راہ سے بھٹکا کوئ حسینؑ کا ہے؟

چراغ گل ہیں مگر کون چھوڑتا جنت
ہر ایک دل میں سراپا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام جان کے بھی جاں لٹانے والوں پر
یہ عشق ہے کہ کرشمہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام انکے غلاموں پہ اور غلامی پہ
جو حق کو جان لے، بردہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام بھائیوں بہنوں پہ انکے بچوں پہ
نبھا چلے ہیں جو رشتہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام ہو کٹے شانوں پہ اور علم پر بھی
عباسؑ جیسا بھی بھیا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام پیاس سے روتے بلکتے بچوں پر
پرویا تیر میں پیاسا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام قاسمؑ و اکبرؑ کی نوجوانی پر
بھتیجا ہے کوئ بیٹا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام حوصلے پہ، اک کے بعد اک لاشہ
اٹھائے لاتے ہیں، جگرا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام امامِ زی مقام کی شہادت پر
حیات دین کی سجدہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام شامِ غریباں کے سوگواروں پہ
سلگ رہا ہے جو، خیمہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام بیبیوں کے حوصلے پہ ہمت پہ
لبِ خموش پہ نوحہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام، رب نے بچایا جو، ایسے پردے پر
وگرنہ اب کہاں اپنا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام ہو علی اوسطؑ کی زندگانی پر
یوں رہنما ہیں جوں سایہ کوئ حسینؑ کا ہے

زمانے بیت گئے کربلا کی گھڑیوں کو
تھما ہوا یہاں لمحہ کوئ حسینؑ کا ہے

کہیں پہ ’صرف محرم کیوں‘ اور کہیں ماتم
ہر اک سوال میں طعنہ کوئ حسینؑ کا ہے

حسین اِسکے ہیں، اُسکے ہیں، یا تو کس کے ہیں
ہر اک زبان پہ دعوٰی کوئ حسینؑ کا ہے

ہر ایک دعوٰی تو کرتا ہے، کچھ سمجھتے ہیں
جو سوگ روح میں برپا کوئ حسینؑ کا ہے

سوال یہ نہیں احمد حسینؑ کس کے ہیں
سوال یہ ہے کہ کتنا کوئ حسینؑ کا ہے

Tagged , , ,

2 Responses to حسینؑ کا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *