لبھ گیا رب

Posted by AK in Uncategorized | Leave a comment

عقل نہ داڑھ وچ، ڈرو نہ کڈھان توں
علم کتاباں دا نہ آوے موہنڈے چان توں
پڑھنے دی لوڑ گھٹ عشق کمان توں
عشق کمائ بس لبھدی ایمان توں
لبھدا ایمان سچے رب رحمٰن توں

رب رحمٰن سوہنا ودھ کے جہان توں
پاک ہر عیب تائیں، ارفع گمان توں
باپ نہ اولاد جہدی، پاک خاندان توں
نبضاں توں نیڑے، ودھ کول رہندا جان توں
تد وی نہ گھول ہووے کسے انسان توں

دِسدا نہ اکھ نوں، نہ ہلے ہتھ لان توں
سن وی نہ سکیے مسیت دے اعلان توں
باس وی نہ آوے اوہدی عود مہکان توں
نہ کوئ سواد اوہدا جِیب نوں چٹان توں
رب نوں لبھن اوکھا جان اسمان توں

صدقے میں واری سوہنے مصطفٰیﷺ دی شان توں
کلمے دا مل پیا آپﷺ دے پڑھان توں
آیتاں چے جان آئ آپﷺ دے بیان توں
کلمے توں لبھیا نہ رب، نہ قرآن توں
لبھ گیا رب، سوہنے نبیﷺ دی زبان توں

مرشد نال ہی سجدا اے

Posted by AK in Uncategorized | Leave a comment

عید میلاد، خوشی دا ویلا، مرشد نال ہی سجدا اے
آقا دا مکھ ویکھ کے سوہنا، دل نوں چانن حج دا اے
کردے نیں جد زکر الٰہی، کرم دا بدل گجدا اے
رحمت رب دی مرشد سوہنے، عرش تے ڈنکا وجدا اے

آقا نال نہ رلدا کوئ، وچ خاصاں نہ عاماں دے
اک اک شبد حیاتی پخشے، جیوندے قلب غلاماں دے
چڑھدے رنگ عشق دے سوہنے، وکھرے اثر کلاماں دے
مرشد پڑھدے نعت محمدیﷺ نال درود سلاماں دے

پڑھدے نیں جد نعت پیاری، نامِ مبارک چمدے نیں
خاکی وجد چے آ جاندے نیں، نوری سن کے جھُمدے نیں
لبھ لیندے کئ عشق الٰہی، فیض چے ایسے گمدے نیں
کئ نصیباں والے، کھلیاں اکھیاں طیبہ گھُمدے نیں

سوچاں سوچ کے بیہہ جانے آں، یاد نہ دل توں جاوے جی
خوشی دے ویلے خوشی منائیے دل نوں کون سکھاوے جی
عید میلاد تے عرس حسینی، دم دم چیتے آوے جی
کیہڑا جانے پیڑ دلے دی، دوری کون مٹاوے جی

بڑے نصیباں والے جیہڑے مرشد ویکھ نہ رجن ہو
وچ پر دیساں بیٹھے جیہڑے، کیہڑے حج نوں بھجن ہو
ہنجو کھولن بھید دلاں دے، کیویں پردے کجن ہو
سنجھیاں عیداں تے شبراتاں، دور جنہاں دے سجن ہو

سوہنی عید محمدﷺ دی

Posted by AK in Uncategorized | Leave a comment

رب نے پہلاں آپ منائ سوہنی عید محمدﷺ دی
نوری جھنڈیاں نال سجائ سوہنی عید محمدﷺ دی

جشن منائے عرشاں اتے، نور وسائے فرشاں تے
ملکاں، حوراں شان ودھائ سوہنی عید محمدﷺ دی

پیر تے جمعرات دا روزہ رکھ کے پیارے آقاﷺ نے
ہر مومن نوں کھول وکھائ سوہنی عید محمدﷺ دی

آقاﷺ دا میلاد منایا دم دم نال صحابہ نے
اہلِ بیتؑ نے رِیت بنائ سوہنی عید محمدﷺ دی

مسجد نبوی ویہڑے دے وچ ہویا کٹھ صحابہ دا
جدوں عباس نے نعت سنائ سوہنی عید محمدﷺ دی

شعر ولادت والے لکھدے پڑھدے جدوں صحابہ سی
کسے نہ پچھیا کتھوں آئ سوہنی عید محمدﷺ دی

اج ولادت دا دن سوہنا، لکھ لکھ شکر منائیے جی
رب نے ساہنوں فیر ملائ سوہنی عید محمدﷺ دی

گلی گلی وچ لگیاں جھنڈیاں آقاﷺ دے میلاد دیاں
گھر گھر دے وچ رونق لائ سوہنی عید محمدﷺ دی

کھڑ پئے رنگ محبت والے، مہکیاں سب گلزاراں نیں
عالم دے وچ ہے روشنائ سوہنی عید محمدﷺ دی

نعتاں پڑھدے وچ مسیتاں، نعرے لاون بازاراں چے
سنی کردے عشق کمائ سوہنی عید محمدﷺ دی

احمد نام محمدﷺ والے ہوون راضی بخشش نوں
منگ دعاواں کراں لکھائ سوہنی عید محمدﷺ دی

جنت کی تمنا کون کرے

Posted by AK in Uncategorized | Leave a comment

جنت کی تمنا کون کرے جب عشق میں سینہ جلتا ہے
فردوس ہیں خود، جن آنکھوں میں سرسبز مدینہ پلتا ہے

ہر منظر ایک ہی منظر ہو، جب عکس وہیں کا دکھلائے
ہر سوچ کا بہتا دھارا جب اس نگر بہا کر لے جائے
محبوبﷺ کا گنبد چاند لگے، ہر درد کا سورج ڈھلتا ہے
جنت کی تمنا کون کرے جب عشق میں سینہ جلتا ہے

اک نظرِ کرم کی آس لیے محبوبﷺ سے نظریں چار کریں
کوثر پہ کھڑے ہوں پیاس لیے اور آقاﷺ کا دیدار کریں
پیمانہ صرف بہانہ ہے، انوار کا جادو چلتا ہے
جنت کی تمنا کون کرے جب عشق میں سینہ جلتا ہے

ارزاں ہے دید کی مئے؟ ساقیﷺ بس عشق کے دام قبول کریں
ہم انﷺ کے قدموں میں گر کے چل اپنے آپ کو دھول کریں
جب پاک ہو اپنے آپ سے دل، تب عشق یہ آنگن ملتا ہے
جنت کی تمنا کون کرے جب عشق میں سینہ جلتا ہے

جنت کی تمنا کون کرے جب عشق میں سینہ جلتا ہے
فردوس ہیں خود، جن آنکھوں میں سرسبز مدینہ پلتا ہے

حسینؑ کا ہے

Posted by AK in 1. Islam, Karbala, Nasheed | 2 Comments

ہے سالِ نو کہ مہینہ کوئ حسینؑ کا ہے
کہ ماہِ زرد پہ گریہ کوئ حسینؑ کا ہے

شروع ہو کوفے کی گلیوں سے یا مدینے سے
لہو ہے، درد ہے، قصہ کوئ حسینؑ کا ہے

چلے مدینہ سے ناناﷺ کا چھوڑ کے روضہ
جو اشک اشک ہے، رستہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام سیدہ صغرٰیؑ کے آنسووں پر ہو
کہ پیچھے رہ گیا روتا کوئ حسینؑ کا ہے

وہ اور ہونگے جو حج کو سمجھ سکیں منزل
جو سنگِ میل ہے مکّہ کوئ حسینؑ کا ہے

چلے ہیں چھوڑ کے مکہ کی رونقیں ساری
کہ منتظر کہیں کعبہ کوئ حسینؑ کا ہے

وہ جانتے ہیں سبھی اہلِ مکر و حیلہ کی
ہوا نہیں کبھی کوفہ کوئ حسینؑ کا ہے

بلا کے پھیر لیا منہ نبیﷺ کے پیاروں سے
دیارِ غیر میں تنہا کوئ حسینؑ کا ہے

شہید باپ ہے پھرتے ہیں دربدر بچے
نہیں لحاظ بھتیجا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام عون و محمد کے صبر پر بھیجو
کیا اہلِ کوفہ میں ان سا کوئ حسینؑ کا ہے؟

پڑاو ڈال دیا سرخ دیکھ کر مٹی
کہ معتبر سا یہ خطہ کوئ حسینؑ کا ہے

عجیب کرب و بلا جس کے نام کا حصہ
وہاں پہ قافلہ ٹھرا کوئ حسینؑ کا ہے

سبھی رضا میں ہیں راضی امام کے پیارے
کبھی کیا راہ سے بھٹکا کوئ حسینؑ کا ہے؟

چراغ گل ہیں مگر کون چھوڑتا جنت
ہر ایک دل میں سراپا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام جان کے بھی جاں لٹانے والوں پر
یہ عشق ہے کہ کرشمہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام انکے غلاموں پہ اور غلامی پہ
جو حق کو جان لے، بردہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام بھائیوں بہنوں پہ انکے بچوں پہ
نبھا چلے ہیں جو رشتہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام ہو کٹے شانوں پہ اور علم پر بھی
عباسؑ جیسا بھی بھیا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام پیاس سے روتے بلکتے بچوں پر
پرویا تیر میں پیاسا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام قاسمؑ و اکبرؑ کی نوجوانی پر
بھتیجا ہے کوئ بیٹا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام حوصلے پہ، اک کے بعد اک لاشہ
اٹھائے لاتے ہیں، جگرا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام امامِ زی مقام کی شہادت پر
حیات دین کی سجدہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام شامِ غریباں کے سوگواروں پہ
سلگ رہا ہے جو، خیمہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام بیبیوں کے حوصلے پہ ہمت پہ
لبِ خموش پہ نوحہ کوئ حسینؑ کا ہے

سلام، رب نے بچایا جو، ایسے پردے پر
وگرنہ اب کہاں اپنا کوئ حسینؑ کا ہے

سلام ہو علی اوسطؑ کی زندگانی پر
یوں رہنما ہیں جوں سایہ کوئ حسینؑ کا ہے

زمانے بیت گئے کربلا کی گھڑیوں کو
تھما ہوا یہاں لمحہ کوئ حسینؑ کا ہے

کہیں پہ ’صرف محرم کیوں‘ اور کہیں ماتم
ہر اک سوال میں طعنہ کوئ حسینؑ کا ہے

حسین اِسکے ہیں، اُسکے ہیں، یا تو کس کے ہیں
ہر اک زبان پہ دعوٰی کوئ حسینؑ کا ہے

ہر ایک دعوٰی تو کرتا ہے، کچھ سمجھتے ہیں
جو سوگ روح میں برپا کوئ حسینؑ کا ہے

سوال یہ نہیں احمد حسینؑ کس کے ہیں
سوال یہ ہے کہ کتنا کوئ حسینؑ کا ہے

تم کونسی حد تک جاو گے؟

Posted by AK in 1. Islam, Daily life, In Pakistan, Poetry | 4 Comments

اس دور نئے کا کام نیا
ہم نے دیکھا اسلام نیا
توحید، رسالت، نام وہی
پر اندر سے پیغام نیا

اک مولوی سے ملاقات ہوئ
اک بم جو پھٹا دربار میں تھا
اس پر بھی تھوڑی بات ہوئ
وہ کہنے لگے کہ خیر ہے سب
انہیں کچھ تو سبق ملا ہوگا
جو پیر بچا نہ پایا انہیں
اس پیر کو کیسی مات ہوئ
میں چلا تھا داتا صاحب کو
یہ بات سنی تو ٹھہر گیا
بس یہیں سے لمبی رات ہوئ

وہ وعظ کے موڈ میں لگتے تھے
سو کہنے لگے
یہ پیر ولی تو ڈرامے ہیں
یہ کس کو کیا دے سکتے ہیں
اللہ سے مانگو، کافی ہے
کچھ اور کسی کے پاس نہیں
یہ نبی ﷺ کو زندہ کہتے ہیں
انہیں موت پہ بھی وشواس نہیں
زندہ ہو کوئ یا مردہ ہو
کوئ عام نہیں کوئ خاص نہیں
جو چلے گئے سو مٹی ہیں
مٹی سے کسی کو آس نہیں
بس فرض عبادت کو سمجھو
اس سے زیادہ کچھ راس نہیں
تم خود ہی قریب ہو اللہ کے
کوئ اور زیادہ پاس نہیں

میں رہ نہ سکا تو بول پڑا
اچھا گر ایسا ہی کہیے
پھر نبی ﷺ کا آنا کیسا تھا؟
اللہ دلوں کو سکھا دیتا
آقا ﷺ کا پڑھانا کیسا تھا؟
’اللہ احد‘ ہی کافی تھا
وہ ’قل‘ فرمانا کیسا تھا؟
گر فرض عبادت کافی ہے
(اور عشق نبی ﷺ کا فرض نہیں)
بھر آنکھ علیؑ کا آنسو سے
سجدوں کو بھلانا کیسا تھا؟
اور نبی ﷺ کے بس میں کچھ نہیں تو
پھر ہاتھ کے ایک اشارے سے
سورج پلٹانا کیسا تھا؟
اور سب کے سب اصحابِؓ نبی
کا دعا کرانا کیسا تھا؟
وہ خواب سنانا کیسا تھا؟
خود کو بخشوانا کیسا تھا؟
ایوب و بلال کا آ آ کر
مرے پیارے نبی ﷺ کے روضے پر
وہ سر کو جھکانا کیسا تھا؟
وہ چومتے جانا کیسا تھا؟

ارے بس بس بس
تم کونسی باتیں کرتے ہو؟
یہ کیسا لگا ہے دھیان تمہیں؟
یہ ساری حدیثیں کچی ہیں
یہ کس نے سنایا بیان تمہیں؟
کہیں اہلِ شرک سے نہ پڑھ لینا
آو ہم پڑھائیں قرآن تمہیں
ہر بدعت سے بچ جاو گے
سکھلائیں گے ایمان تمہیں
لو گھر لے جاو اور بانٹو
سب مفت کتابیں دان تمہیں

اتنا کہہ کر بستہ کھولا
اک بنڈل دے مرے ہاتھوں میں
ہوں گویا ہوے
یہ پکڑو بخاری، مسلم بھی
یہ تخریجِ البانی ہے
ہے اردو میں، انگریزی میں
یہ خاں صاحب کی زبانی ہے
اور یہ تفسیر سنبھالو تم
یہ راہبرِ قرآنی ہے
اک یہ والی ہی سچی ہے
باقی سب ایک کہانی ہے
یہ سی ڈی لو مولانا کی
اردو ہے، پاکستانی ہے
زرا غور سے سننا اسکو تم
یہ شمعِ ایمانی ہے
گر یہ سب تم نہ پڑھ پاو
پھر گوگل راہِ ثانی ہے
جب سرچ تمہاری رہبر ہو
پھر نہ پڑھنا نادانی ہے
بس پڑھو یہ سب اور خوب پڑھو
خود پڑھنا طورِ زمانی ہے
تقلید ہو کیوں اک مذہب کی
جب بحرِ علم کی روانی ہے

ارے مولوی صاحب بس کیجے
یہ کہیے سلف کیا کرتے تھے؟
کیا پاس نبی ﷺ کے جاتے تھے
یا کھول کتابیں پڑھتے تھے؟
اچھا نبی ﷺ کے بعد کا ہی کہیے
کیوں عائشہؓ، علیؑ سے پڑھتے تھے؟
کیا ابنِ مسعودؓ اور ابنِ عمرؓ
گوگل پہ سرچیں کرتے تھے؟
اور ابنِ عباسؓ کے فیصلے سب
کیا انٹرنیٹ پہ ابھرتے تھے؟
اور کہیے بخاری، مسلم کا
تقلید نہیں کیا کرتے تھے؟
ارے وہ تو خود سے محدث تھے
کیوں مسلک فالو کرتے تھے؟

کچھ بن نہ پڑا تو کہنے لگے
میاں بحث میں مت الجھاو تم
گھر جا کے پڑھو، سب لکھا ہے
تم شرک میں الجھے کیا جانو
مولانا کو سن کر سمجھو گے
بس اللہ کا ہی سکہ ہے

یہاں ضبط کا دامن چھوٹ پڑا
میں بھرا ہوا تھا، پھوٹ پڑا
ارے کیسی رٹ لگائ ہے
یہ مولانا مولانا کی؟
کیوں آپ کو آگ سی لگتی ہے
جب کہتا ہوں میں ’مولا علیؑ‘
مولانا کا مطلب پتا ہے کیا؟
اردو میں ’ہمارے مولا جی‘
یہاں ہر بندہ مولانا ہے
اک نہیں تو بس مرے مولا علیؑ؟
جنہیں نبیﷺ نے مولا کہا ہوگا
ان علیؑ کی کیسی شاں ہو گی
ہم نبیﷺ، علیؑ کے عاشق ہیں
توحید ہمیں نہ عیاں ہو گی؟

ہاں اللہ کا ہی سکہ ہے
اور ایک وہی لافانی ہے
وہ واحد ہے، وہ یکتا ہے
ہاں اسکا نہیں کوئ ثانی ہے

جس رب سے ڈراتے ہو ہم کو
ہم پیار اسی سے کرتے ہیں
ہم خوف سے زیادہ، پیارے کی
ناراضگیوں سے ڈرتے ہیں

ہاں اللہ سے ہے پیار ہمیں
اور پیار ہے اس کے پیاروں سے
کیوں صرف کتابوں سے سیکھیں؟
ہم سیکھیں اصل سہاروں سے

ہمیں شرک کا طعنہ دیتے ھو
کیا اللہ کو سمجھاو گے؟
کیا اس پر روک لگاو گے؟
وہ کہے نبیﷺ کے پاس چلو
تم حکم کو کیا جھٹلاو گے؟
وہ کہے کہ نبیﷺ ہی بخشیں گے
تم توبہ کرتے جاو گے؟
وہ کہے کہ مانگو بندوں سے
تم شرک اسے بتلاو گے؟
وہ کہے کہ مردے سنتے ہیں
کیا تم بہرے بن جاو گے؟
وہ کہے کہ ولی کو قدرت دی
تم چوہدری خود بن جاو گے؟
وہ کہے میں سنتا ولی کی ہوں
تم اس پہ شور مچاو گے؟
فرمان جو اہلِ کفر پہ ہیں
وہ فتوے ہم پہ لگاو گے؟
جو شرک اور قبر پرستی ہے
اس میں مومن گنواو گے؟
کسی اور قبر کی لاجک سے
کتنے دربار گراو گے؟
بس وقت زرا سا باقی ھے
جب رو گے تم، پچھتاو گے
جس جس کا خون ہے دامن پر
آنسو سے نہیں دھو پاو گے
جس جس کو مشرک کہتے ہو
اس کے پاوں پڑ جاو گے
تب توبہ روٹھ چکی ہو گی
تم بگڑی کیسے بناو گے؟
لے کر امید شفاعت کی
کیا پاس نبیﷺ کے جاو گے؟
کیا شکل انہیں دکھلاو گے؟

ابھی وقت ہے، اب بھی بس کر دو
تم کونسی حد تک جاو گے؟
تم کونسی حد تک جاو گے؟

Translating a Turkish Naat “Aşkın ile aşıklar”

Posted by AK in 1. Islam, Naat, Nasheed, Poetry | Leave a comment

http://www.youtube.com/watch?v=DwMWqaKEJKE

 

Here is my attempt to translate this Turkish naat. I don’t know Turkish so I am not sure how good or bad this translation is. I had to follow the two fold process of first translating it in english (Thanks to Cagri Aslan for parts) and then translate to Urdu.

Good or not so much, here it is:

Aşkın ile aşıklar
Yansın ya Rasûlallah
İçip aşkın şerabın
Kansın ya Rasûlallah

عشق مہں آپ کے جلتے ہیں عاشق
صبح و شام رسول اللہ ﷺ
آپ کے عشق کا بس مل جائے
ہم کو جام حبیب اللہ ﷺ

Şol seni sevdi sübhan
Oldun kamuya sultan
Canlar yoluna kurban
Olsun Ya Resulallah

آپ کا عاشق خود سبحان
آپ ہوے سب کے سلطان
آپ کے قدموں میں روح میری
ہے قربان حبیب اللہﷺ

Şol seni sevenlere
Kıl şefaat onlara
Mümin olan tenlere
Cansın Ya Resulallah

آپ دیوانوں کی اپنے
آقا شفاعت فرمائیں
ہر اک مومن کی، سچ ہے
آپ ہیں جان حبیب اللہﷺ

Aşık oldum dildare
Bülbülüm şol gülzare
Seni sevmeyen nare
Yansın Ya Resulallah

آپ کے عاشق بن کے بلبل
مدح سرا ہیں دو جہاں میں
آپ کے سب منکر دوزخ کا
ہیں سامان حبیب اللہﷺ

Şol seni seven kişi
Verir yoluna başı
İki cihan güneşi
Sensin ya Rasûlallah

آپ کا ہر سچا عاشق
آپ کے نام پہ ہے قرباں
روشن نور سے آپ کے ہیں
دو جہاں حبیب اللہﷺ

Aşık Yunus’un canı
İlm ü şefaat kânı
Alemlerin sultanı
Sensin ya Rasûlallah

آپ کی رحمت کے سبب سے
اس عاشق کے جسم و جاں ہیں
آپ ہی سب عالمیں کے
ہیں سلطان حبیب اللہﷺ

ساہنوں مرشد حق پڑھایا اے

Posted by AK in 1. Islam, Poetry | 2 Comments

قرآن پڑھے تے بھل بیٹھے
اسی وچ کتاباں تل بیٹھے
من اپنے آپ نوں کل بیٹھے
ہر شان سمجھ بے مل بیٹھے
ہر راہ وچ رج کے رل بیٹھے
بس مرشد آن بچایا اے
ساہنوں مرشد حق پڑھایا اے

نہ عاشق رب دوارے دے
نہ روضے نبی ﷺ پیارے دے
نہ مست علیؑ دے نعرے دے
اسی رلدے وچ خسارے دے
پر صدقے پیر سہارے دے
پھڑ سدھے رستے پایا اے
ساہنوں مرشد حق پڑھایا اے

نہ لبھیا ککھ کتاباں چوں
اس متھے دے محراباں چوں
سب نیک و بد حساباں چوں
اسی کڈھی جان عزاباں چوں
پھڑ بوتل حق شراباں چوں
جد مرشد گھٹ پیایا اے
ساہنوں مرشد حق پڑھایا اے

پڑھی لکھ نماز مصلے جی
کدی اک نہ پیندی پلے جی
کویٗ زور نہ دل تے چلے جی
جد نفس نے بوہے ملے جی
جو مرشد دے ہتھ تھلے جی
اس سجدے رب ملایا اے
ساہنوں مرشد حق پڑھایا اے

دل پاک بنا کی سجدہ اے
بس نک تے متھا بھجدا اے
کج داڑھی نال نہ کجدا اے
جیہڑا والی سب دی لج دا اے
اوس رب نوں چانن چج دا اے
کس اوس تھیں ککھ لکایا اے
ساہنوں مرشد حق پڑھایا اے

پےٗ آون ابد سنیہڑے جی
لکھ حشر دیہاڑا نیڑے جی
سوہی مول نہ ڈردے، کیہڑے جی؟
رب جنہاں دے دل دے ویہڑے جی
ناں رب دا درد نبیڑے جی
سوہی ساہواں نال پکایا اے
ساہنوں مرشد حق پڑھایا اے

Ik Naat Madiney Mein

Posted by AK in 1. Islam, Hajj | Leave a comment

کیسے میں بتاوٗں ہے کیا بات مدینے میں
شاہوں نے بھی مانگی ہے خیرات مدینے میں

یہ جان و جہاں دونوں اک پل میں لٹا دوں میں
قسمت سے جو مل جاےٗ اک رات مدینے میں

اس جسم کا کیا کہنا، روحوں کو بھگوتی ہے
اکسیرِ طہارت ہے برسات مدینے میں

جو آےٗ گدا در پہ، لو بھر کے چلے جھولی
بے مثل سخاوت ہے سوغات مدینے میں

سرکارﷺ لٹاتے ہیں، ہم مانگے ہی جاتے ہیں
کبھی ختم نہیں ہوتے صدقات مدینے میں

اک عام سی بستی تھی بے نام سی نگری کی
آقا ﷺ نے بدل ڈالے حالات مدینے میں

زائقے میں بہشتی ہے اور رنگ بلالی ہے
عجوہ سے ہیں جنت کے ثمرات مدینے میں

دو پیڑ کھجوروں کے سلمانؓ کو جو بخشے
اللہ کی نشانی ہیں باغات مدینے میں

نازاں ہے بقیع خود پہ، سیدہ پاکؓ کا مسکن ہے
حسنینؓ بھی رہتے ہیں یہیں ساتھ مدینے میں

اے والئِ طیبہ ﷺ ہو دو گز ہی عطا ہم کو
کتنوں کو سمائے ہیں حجرات مدینے میں

اے شہرِ رسول اللہ ﷺ آقاﷺ سے سفارش کر
بخشش کا وسیلہ ہو یہ نعت مدینے میں

Wida e Kaaba

Posted by AK in 1. Islam, Daily life, Hajj | Leave a comment

طواف کیسا، دعا کیسی، لوٹنا کیسا
بہے نہ اشک تو کعبے کو الوداع کیسا

حقیر مجھ سا درِمعتبر پہ آپہنچا
مرے کریم کا دیکھو ہے معجزہ کیسا

مطاف نے جو دیا درد میرے پیروں کو
مرے ہی دل کو خبر ہے وہ خوشنما کیسا

حطیم میں جو ملیں، ٹھوکروں کا کیا کہنا
تلے میزاب تھا وہ سجدہ جاں فزا کیسا

مقامِ ناز کہ یہ لب تھے حجرِاسود پہ
بیاں نہ ہو سکے محسوس تب ہوا کیسا

جدایٗ پھر بھی ہے بھاری، ہے آنکھ نم پھر بھی
الہی گھر سے ترے ہے یہ بچھڑنا کیسا

کر آےٗ آخری دیدار ہم بھی کعبے کا
قدم قدم پہ گرے اشک، راستہ کیسا

لپٹ کے جو درِ کعبہ سے بھیک مانگی تھی
خدا نے دیکھ لو جھولی کو بھر دیا کیسا

درِ حبیب کو جاتے ہیں اٹھ کے کعبے سے
حجر کے زخم پہ مرہم یہ رکھ دیا کیسا